متاثرکن کہانیاں
ایک انجانی سی دوستی کی کہانی
ٹرین کا وقت محدود تھا، اور اب اگلا اسٹیشن آ چکا تھا۔ سمیر نے اپنے دل کی تیز دھڑکن کو کنٹرول کرتے ہوئے کیک کو سیما کے ہاتھوں میں رکھ دیا
ایک انجانی سی دوستی: رات کی گہرائیوں میں ٹرین کا سفر شروع ہوا تھا۔ جب ایک شہر سے دوسرے شہر کا سفر شروع ہوا۔ ایک لڑکی سیما اپنی مخملی چادر میں لپٹی ہوئی، ایک ہاتھ میں کتاب کے ساتھ خوشبو دار کونے میں بیٹھی تھی۔ دوسری طرف ایک جوان سمیر اپنے لیپ ٹاپ پر کام کر رہا تھا، اپنے سوچوں میں ابھی مگن۔
ٹرین کا حرکت کرنا گھنگھور بادلوں کے موسم میں کچھ خوبصورت ہوتا ہے۔ جو ہمیں خوابیدہ تصویری مناظر فراہم کرتا ہے۔ جو بدلتے منظر عالم کی ایک جھلک ہوتی ہے۔
کچھ سفر کے بعد، سیما نے اپنی کتاب کو پلٹ کر شانوں پر رکھ دیا، اور سمیر نے اپنی لیپ ٹاپ کو بند کیا۔ سمیر نے چمکتی ہوئی آنکھوں سے دیکھا کہ سیما اپنی کتاب کی تکتی جا رہی ہے۔ ایک دنیا کی مخلوقات کا تاریک خانہ یہیں تک متقابل ہوئی۔
سمیر: (خود سے) شاید اب میں ان سوالات کا جواب پا سکوں جو میرے دل کو پریشان کر رہے ہیں۔
سیما: (خود سے) ایک دنیا کے ان تاریک رازوں کو جو میں نے اپنی کتاب میں پڑھا ہے، کیا یہ سب حقیقت ہوتی ہے؟
ایک انجانی سی دوستی کی کہانی
سمیر: (سیما کی طرف موڑ کر) آپ کی کتاب میں کیا خوبصورتیاں ہیں؟
سیما: (سمیر کی طرف منہ موڑ کر) کیا آپ واقعی ان تمام معمولی سوالات کے جوابات تلاش کر رہے ہیں جو ہم سوچتے ہیں؟
سمیر: (مسکرا کر) مجھے لگتا ہے ہماری طرح سوچنے والے دونوں لوگ اس دنیا کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
سیما: (مسکراتے ہوئے) یہ بات ہو سکتی ہے۔
اسی طرح کے مذاقی باتیں کرتے کرتے، دونوں کی بات چلنے لگی، اور ان کے درمیان انجانی دوستی کی اکھڑکی کھلنے لگی۔ وقت گزرتا گیا، اور دونوں کی باتوں نے ان کے درمیان ایک خوشگوار رابطہ پیدا کیا۔
سمیر: (مسکرا کر) تو اب بتاؤ، تمہارا آج پیدائش کا دن ہے، کیا؟
سیما: (حیرانی سے) ہاں، آپ نے کیسے پتا کیا؟
سمیر: (مسکرا کر) تمہاری کتاب میں ایک خوشبو اڑ کر میرے پاس آئی جسے پڑھ کر۔
سیما: (پیار سے) آپ نے واقعی میری کتاب پڑھی یا میری ڈائری؟
سمیر: (آہستہ سے) جی، میں نے پڑھی بنا پڑھے۔
سیما کے چہرے پر چمک اُگی اور دونوں کے دلوں میں ایک خاص بندھن پیدا ہوا۔
سمیر: تو سالگرہ کی مبارکباد قبول کریں۔
سیما: شکریہ، آپ نے میرے دن کو خوشیوں سے بھر دیا۔
ٹرین کا ایک ایک پل گزرتا گیا، اور پھر وہ موقع آگیا جب دونوں کے دل میں اس خاص موقع کی یادگار کرنے کا فیصلہ ہوا۔
سمیر: (پلٹ کر) مجھے یہاں ایک چیز کی خریداری کرنی ہے، مگر وقت محدود ہے۔
سیما: (حیرانی سے) آپ کیا خریدنا چاہتے ہیں؟
سمیر: (مسکراتے ہوئے) ایک کیک، کیا آپ میرے ساتھ آئیں گی؟
ٹرین کا وقت کم تھا اور کیک خریدنا ممکن نظر نہیں آ رہا تھا، مگر سمیر کا دل بڑا تھا کہ اس موقع کو خوشی سے منانا چاہتا تھا۔
سیما: (مسکراتے ہوئے) بالکل، میں آپ کے ساتھ چلوں گی۔
وقت محدود تھا اور وہ کیک خریدنے کا موقع ہر لحظہ گزر رہا تھا
سمیر نے ایک نظر وقت کی طرف کی اور جب ٹرین ایک اسٹیشن پر رکی۔ وہ جلدی سے اٹھ کر کیک کی دکان کی طرف بھاگا۔ ان کے دل کی دھڑکن تیزی سے چل رہی تھی۔ کیونکہ وقت محدود تھا اور وہ کیک خریدنے کا موقع ہر لحظہ گزر رہا تھا۔
پاس ایک مٹھائی کی دکان پر خوشقسمتی سے کیک بھی موجود تھے۔ دکان پر پہنچ کر، سمیر نے تیزی سے ایک خوبصورت کیک کو منتخب کیا۔ اور اُسے خوشی سے خریدا۔ جب وہ کیک کو اپنے ہاتھوں میں لے کر واپس ٹرین کی طرف بڑھا، وہ جانتا تھا کہ وقت کم ہو چکا ہے اور ٹرین کا اگلا سٹیشن آ چکا ہے۔
سمیر نے جلدی سے ٹرین میں واپس جا کر، سیما کے پاس پہنچا۔ اور اس نے کیک کا باکس کھول دیا۔ سیما کے چہرے پر ایک بڑی مسکراہٹ تھی جو کہہ رہی تھی کہ یہ واقعی ایک خوشی کا لمحہ ہے یا خواب سا ہے۔
سمیر: (پیار سے) جنم دن کی بہت بہت مبارکباد، اور اس خوشی کے موقع پر میں نے آپ کے لئے ایک چھوٹا سا کیک خریدا ہے۔
سیما: (پیار سے) واقعی؟ آپ نے یہ سب میرے لئے کیا؟
سمیر: (مسکرا کر) جی ہاں، آپ کی خوشی کا حصہ بننا چاہتا ہوں۔
ٹرین کا وقت محدود تھا، اور اب اگلا اسٹیشن آ چکا تھا۔ سمیر نے اپنے دل کی تیز دھڑکن کو کنٹرول کرتے ہوئے کیک کو سیما کے ہاتھوں میں رکھ دیا اور پھر دونوں نے ایک دوسرے کو الوداع کیا۔
انجانے دوستوں کی آنکھوں میں وہ خوشی کا نظارہ تھا جو کہنے والا تھا کہ دو دلوں کی دوستی کی کہانی صرف کتابوں میں ہی نہیں ہوتی، بلکہ حقیقت میں بھی خوشبودار مواقع کو سجایا جاسکتا ہے۔
ہمارے سوشل پروفائلز پر مزید اپ ڈیٹ موجود ہوتی ہے. ہمارے سالگرہ فیس بک ، سالگرہ انسٹاگرام ، سالگرہ یوٹیوب اورسالگرہ ٹویٹر کو وزٹ کریں.
You must be logged in to post a comment Login