متاثرکن کہانیاں
سرکش نوجوان کی توبہ کا دل دہلانے دینے والا واقعہ – ایک سبق آموز کہانی
سرکش نوجوان کی توبہ کا دل دہلانے دینے والا واقعہ پڑھ کر آپ کو دل میں خوف خدا بھی محسوس ہوگا. اور چیزوں کو اپنی نظر سے دیکھنے کے زاویے میں بھی رد و بدل بھی محسوس ہوگا. اپنے احباب کے ساتھ یہ تربیتی درس پر مبنی پوسٹ ضرور بانٹیں. کیوں کے اس نفسانفسی کے عالم میں اچھی چیزیں بھی بانٹنا صدقہ ہے
موسی علیہ السلام کے زمانے میں ایک سرکش نوجوان تھا. اس کے بدکردار ہونے کی وجہ سے بستی والوں نے اسے بستی سے ہی نکال دیا. چند دن تک وه زنده رہا لیکن جب اسباب زندگی ختم ہو گئے. تو شہر سے باہرغیرآباد میدان میں سسکتے سسکتے اسے موت آگئی-
الله تعالی نے موسی علیہ السلام کو وحی بهیجی کہ میرے ایک ولی کا انتقال ہو گیا ہے، وہاں پہنچ کر اس کو غسل دیں اور اس کی نماز جنازه پڑهائیں اور یہ اعلان کردیں کہ جس شخص کے گناه زیاده ہوں وه اس کے جنازے میں شریک ہو تا کہ میں اس کے گناه بخش دوں اور اس کو میرے پاس اٹھا کرلے آؤ [یعنی دفناؤ] تا کہ میں اس کا اکرام کروں .
موسی علیہ السلام نے اعلان کیا تو بہت سے لوگ جمع ہو گئے. اور جب اس کے پاس پہنچے تو اس کو پہچان لیا-
انهوں نے موسی علیہ السلام سے کہا کہ. ” اے الله کے نبی یہ تو وہی فاسق ہے جسے ہم نے بستی سے نکال دیا تھا
حضرت موسی علیہ السلام یہ سن کر تعجب میں پڑ گئے.
سرکش نوجوان کی توبہ
الله تعالی نے حضرت موسی علیه السلام کی طرف وحی بهیجی کہ یہ لوگ ٹهیک کہتے ہیں. لیکن جب اس بیابان میں اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے دائیں بائیں دیکھا. اسے کوئی دوست اور کوئی رشتہ دار نظر نہ آیا. اور خیال کیا کہ میں اس بیابان میں اکیلا ، اجنبی اور ذلت کی حالت میں پڑا ہوا ہوں. اس نے میری طرف آنکھ اٹھائی اور کہا
“الہی عبدمن عبادک غریب فی بلادک ، لو علمت ان عذابی یزید فی ملکک وعفوک عنی ینقص من ملکک لما سألتک المغفره ، ولیس لی ملجأ ولا رجاء الا أنت، سمعت فی ما انزلت انک قلت انی انا الغفور الرحیم ، فلا تخیب رجائی”
میں تیرے بندوں میں سے ایک بنده ہوں
اے الله
میں تیرے بندوں میں سے ایک بنده ہوں. تیری سلطنت میں اجنبی ہوں. اگر میں یہ جان لیتا کہ مجھے عذاب دینا تیری سلطنت کو بڑھائے گا. اور مجھے معاف کرنا تیری بادشاہت کو گھٹائے گا تو میں تجھ سے بخشش کا سوال نہ کرتا ،
تیرے سوا میرا کوئی ٹھکانہ اور جائے امید نہیں. اور جو تو نے اپنی نازل کرده کتاب میں فرمایا ہے که بے شک میں بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہوں. یہ میں سن چکا ہوں ، لہذا مجھے ناامید نہ کر
میں بیگانے کا ٹھکانہ ہوں
اے موسی
کیا مجھے اچھا لگتا کہ میں اس کی دعا کو رد کردیتا ، جبکہ یہ اس حال میں اجنبی تھا. اس نے میری طرف مجھے ہی وسیلہ بنایا اور میرے سامنے زاری کی ، میری عزت کی قسم
اگر یه روئے زمین کے تمام گناہ گاروں کے لیئے مجھ سے بخشش کا سوال کرتا. تو میں انهیں بخش دیتا. اس کی اجنبیت کی ذلت کی وجہ سے اے موسی
میں بیگانے کا ٹھکانہ ہوں اور اس کا حبیب ہوں. اور اس کا طبیب ہوں اور اس پر شفقت کرتا ہوں
- ڈیکسٹروکارڈیا کا غیر معمولی خاندان
- گوگل کو 25ویں سالگرہ مبارک: جدت کے چوبیس سالوں کی تاریخ کا جشن
- ماں کی سالگرہ کا تحفہ
- جمعہ مبارک برکتوں بھرا دن
- ایک انجانی سی دوستی کی کہانی
ضروری گزارش: تازہ تازہ سالگرہ مبارک کی پوسٹ کے ہمارے فیس بک پیج کولائک اور فالو کریں
مزید سبق آموز پوسٹ کے لئے ہماری پوسٹ پڑھیے. – پیار میں علیحدگی جدائی کیوں غصہ جیت اور رشتہ ہار جاتا ہے
متاثرکن کہانیاں
ماں کی سالگرہ کا تحفہ
ایک چھوٹے سے چاند کے طرح کی روشنی، ماں کے دل کو چھوا۔ اس کہانی سے محنت اور محبت کی اہمیت کو سیکھیں۔”
ماں کی سالگرہ کا تحفہ: اپنی ماں کے لئے خوابوں کا تعبیر کرنا کوئی بڑی بات نہیں تھی۔ جی ہاں، ایک وقت کی بات ہے۔ جب ایک بیٹے نے اپنی ماں کی سالگرہ پر معصوم تمنا کو حقیقت بنانے کا فیصلہ کیا۔ وہ ابھی بے روزگار تھا۔ اور وہ غریبی کا سامنا کر رہے تھے۔ لیکن اس کے دل میں اپنی ماں کے لئے ایک خوشی کا تحفہ دینے کا جذبہ تھا۔
یہ کہنا آسان ہوتا ہے لیکن عملیت میں لانا مشکل تھا۔ وقت کم تھا اور پیسوں کی کمی تھی۔ لیکن ایک بیٹے کی محنت اور محبت نے اس کو مضبوط رہنے کی طاقت دی۔ اپنی ماں کے لئے وہ جو کچھ بھی کرنا چاہتا تھا، وہ اسے ایک مقصد دیکھتا تھا۔
روز رات کو نیند کے بجائے وہ کتابوں کے سامنے بیٹھا رہتا۔ اپنے مستقبل کے راستوں کو تلاش کرتا۔ وقت گزرتا گیا، دن گزرے اور مہینے گزر گئے۔ لیکن اس بیٹے کی توانائی اور سختی میں کوئی کمی نہیں آئی۔
اوّلین روز، جب اس نے اپنی پہلی نوکری حاصل کی، دل کی دھڑکن تیز ہوگئی۔ اب وہ ماں کے جنم دن پر ایک خوشی کا تحفہ لے کر جانا چاہتا تھا۔ جو اس کی ماں کے محنتی ہاتھوں کا پھل ہوتا۔
سالگرہ کے دن، وہ اپنی ماں کے پاس گیا۔ اور ایک چھوٹے سے رنگین ڈبے کو اُس کے قدموں کے سامنے رکھ دیا۔ ماں کی آنکھوں میں خوشی کی کرنوں کی چمک چمک رہی تھی۔
ماں کی سالگرہ کا تحفہ
“بیٹا، تو نے کیا خریدا ہے؟” ماں نے پچھلی پریشانیوں کا ذکر نہیں کیا، بلکہ صرف اپنے بیٹے کی طرف مسکرا کر پوچھا۔
بیٹے نے ڈبے کو کھولا اور ایک سنہری روشنی نکلی۔ وہ ایک چھوٹے سے چاند کو دیکھ کر حیران ہوگئی۔
بیٹے نے ڈبے کو کھولا اور ایک سنہری روشنی نکلی۔ وہ ایک چھوٹے سے چاند کو دیکھ کر حیران ہوگئی۔ ماں کی سالگرہ کا تحفہ
“یہ کیا ہے، بیٹا؟” ماں نے شوق سے پوچھا۔
بیٹے نے مسکرا کر جواب دیا، “یہ چاند میری محنت کا نتیجہ ہے، ماں۔ میں نے آپ کے لئے اس خوشی کا تحفہ تیار کیا ہے۔ آپ کو چاند کی روشنی کی طرح خوشیاں دے سکوں۔”
ماں کے آنسوؤں نے اس بیٹے کی محبت کو جواب دیا۔ وہ اپنے بیٹے کو گلے لگا کر دعائیں دینے لگیں۔ اور اس دن کو اپنی یادوں کا حصہ بنا لیا۔
کہانی کا سبق
اس داستان سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ زندگی کے راستوں پر کبھی بھی ہمیں ہمارے مقصد کی طرف بڑھنا چاہئے۔ چاہے محنتوں کا سفر کتنا بھی مشکل کیوں نہ ہو۔ اگر ہم محبت اور عزم کے ساتھ چلتے رہیں، تو آخر کار کامیابی ضرور ملتی ہے۔ اس کہانی کا ماحول ہمیں یہ یقین دلاتا ہے کہ ایک چھوٹا سا تحفہ بھی ایک بے نظیر محبت کا اظہار ہوسکتا ہے۔ جو پیسوں سے نہیں خریدا جاسکتا۔
اس داستان سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ زندگی کے راستوں پر کبھی بھی ہمیں ہمارے مقصد کی طرف بڑھنا چاہئے۔ چاہے محنتوں کا سفر کتنا بھی مشکل کیوں نہ ہو۔
ہمارے سوشل پروفائلز پر مزید اپ ڈیٹ موجود ہوتی ہے. ہمارے سالگرہ فیس بک ، سالگرہ انسٹاگرام ، سالگرہ یوٹیوب اورسالگرہ ٹویٹر کو وزٹ کریں.
متاثرکن کہانیاں
ایک انجانی سی دوستی کی کہانی
ٹرین کا وقت محدود تھا، اور اب اگلا اسٹیشن آ چکا تھا۔ سمیر نے اپنے دل کی تیز دھڑکن کو کنٹرول کرتے ہوئے کیک کو سیما کے ہاتھوں میں رکھ دیا
ایک انجانی سی دوستی: رات کی گہرائیوں میں ٹرین کا سفر شروع ہوا تھا۔ جب ایک شہر سے دوسرے شہر کا سفر شروع ہوا۔ ایک لڑکی سیما اپنی مخملی چادر میں لپٹی ہوئی، ایک ہاتھ میں کتاب کے ساتھ خوشبو دار کونے میں بیٹھی تھی۔ دوسری طرف ایک جوان سمیر اپنے لیپ ٹاپ پر کام کر رہا تھا، اپنے سوچوں میں ابھی مگن۔
ٹرین کا حرکت کرنا گھنگھور بادلوں کے موسم میں کچھ خوبصورت ہوتا ہے۔ جو ہمیں خوابیدہ تصویری مناظر فراہم کرتا ہے۔ جو بدلتے منظر عالم کی ایک جھلک ہوتی ہے۔
کچھ سفر کے بعد، سیما نے اپنی کتاب کو پلٹ کر شانوں پر رکھ دیا، اور سمیر نے اپنی لیپ ٹاپ کو بند کیا۔ سمیر نے چمکتی ہوئی آنکھوں سے دیکھا کہ سیما اپنی کتاب کی تکتی جا رہی ہے۔ ایک دنیا کی مخلوقات کا تاریک خانہ یہیں تک متقابل ہوئی۔
سمیر: (خود سے) شاید اب میں ان سوالات کا جواب پا سکوں جو میرے دل کو پریشان کر رہے ہیں۔
سیما: (خود سے) ایک دنیا کے ان تاریک رازوں کو جو میں نے اپنی کتاب میں پڑھا ہے، کیا یہ سب حقیقت ہوتی ہے؟
ایک انجانی سی دوستی کی کہانی
سمیر: (سیما کی طرف موڑ کر) آپ کی کتاب میں کیا خوبصورتیاں ہیں؟
سیما: (سمیر کی طرف منہ موڑ کر) کیا آپ واقعی ان تمام معمولی سوالات کے جوابات تلاش کر رہے ہیں جو ہم سوچتے ہیں؟
سمیر: (مسکرا کر) مجھے لگتا ہے ہماری طرح سوچنے والے دونوں لوگ اس دنیا کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
سیما: (مسکراتے ہوئے) یہ بات ہو سکتی ہے۔
اسی طرح کے مذاقی باتیں کرتے کرتے، دونوں کی بات چلنے لگی، اور ان کے درمیان انجانی دوستی کی اکھڑکی کھلنے لگی۔ وقت گزرتا گیا، اور دونوں کی باتوں نے ان کے درمیان ایک خوشگوار رابطہ پیدا کیا۔
سمیر: (مسکرا کر) تو اب بتاؤ، تمہارا آج پیدائش کا دن ہے، کیا؟
سیما: (حیرانی سے) ہاں، آپ نے کیسے پتا کیا؟
سمیر: (مسکرا کر) تمہاری کتاب میں ایک خوشبو اڑ کر میرے پاس آئی جسے پڑھ کر۔
سیما: (پیار سے) آپ نے واقعی میری کتاب پڑھی یا میری ڈائری؟
سمیر: (آہستہ سے) جی، میں نے پڑھی بنا پڑھے۔
سیما کے چہرے پر چمک اُگی اور دونوں کے دلوں میں ایک خاص بندھن پیدا ہوا۔
سمیر: تو سالگرہ کی مبارکباد قبول کریں۔
سیما: شکریہ، آپ نے میرے دن کو خوشیوں سے بھر دیا۔
ٹرین کا ایک ایک پل گزرتا گیا، اور پھر وہ موقع آگیا جب دونوں کے دل میں اس خاص موقع کی یادگار کرنے کا فیصلہ ہوا۔
سمیر: (پلٹ کر) مجھے یہاں ایک چیز کی خریداری کرنی ہے، مگر وقت محدود ہے۔
سیما: (حیرانی سے) آپ کیا خریدنا چاہتے ہیں؟
سمیر: (مسکراتے ہوئے) ایک کیک، کیا آپ میرے ساتھ آئیں گی؟
ٹرین کا وقت کم تھا اور کیک خریدنا ممکن نظر نہیں آ رہا تھا، مگر سمیر کا دل بڑا تھا کہ اس موقع کو خوشی سے منانا چاہتا تھا۔
سیما: (مسکراتے ہوئے) بالکل، میں آپ کے ساتھ چلوں گی۔
وقت محدود تھا اور وہ کیک خریدنے کا موقع ہر لحظہ گزر رہا تھا
سمیر نے ایک نظر وقت کی طرف کی اور جب ٹرین ایک اسٹیشن پر رکی۔ وہ جلدی سے اٹھ کر کیک کی دکان کی طرف بھاگا۔ ان کے دل کی دھڑکن تیزی سے چل رہی تھی۔ کیونکہ وقت محدود تھا اور وہ کیک خریدنے کا موقع ہر لحظہ گزر رہا تھا۔
پاس ایک مٹھائی کی دکان پر خوشقسمتی سے کیک بھی موجود تھے۔ دکان پر پہنچ کر، سمیر نے تیزی سے ایک خوبصورت کیک کو منتخب کیا۔ اور اُسے خوشی سے خریدا۔ جب وہ کیک کو اپنے ہاتھوں میں لے کر واپس ٹرین کی طرف بڑھا، وہ جانتا تھا کہ وقت کم ہو چکا ہے اور ٹرین کا اگلا سٹیشن آ چکا ہے۔
سمیر نے جلدی سے ٹرین میں واپس جا کر، سیما کے پاس پہنچا۔ اور اس نے کیک کا باکس کھول دیا۔ سیما کے چہرے پر ایک بڑی مسکراہٹ تھی جو کہہ رہی تھی کہ یہ واقعی ایک خوشی کا لمحہ ہے یا خواب سا ہے۔
سمیر: (پیار سے) جنم دن کی بہت بہت مبارکباد، اور اس خوشی کے موقع پر میں نے آپ کے لئے ایک چھوٹا سا کیک خریدا ہے۔
سیما: (پیار سے) واقعی؟ آپ نے یہ سب میرے لئے کیا؟
سمیر: (مسکرا کر) جی ہاں، آپ کی خوشی کا حصہ بننا چاہتا ہوں۔
ٹرین کا وقت محدود تھا، اور اب اگلا اسٹیشن آ چکا تھا۔ سمیر نے اپنے دل کی تیز دھڑکن کو کنٹرول کرتے ہوئے کیک کو سیما کے ہاتھوں میں رکھ دیا اور پھر دونوں نے ایک دوسرے کو الوداع کیا۔
انجانے دوستوں کی آنکھوں میں وہ خوشی کا نظارہ تھا جو کہنے والا تھا کہ دو دلوں کی دوستی کی کہانی صرف کتابوں میں ہی نہیں ہوتی، بلکہ حقیقت میں بھی خوشبودار مواقع کو سجایا جاسکتا ہے۔
ہمارے سوشل پروفائلز پر مزید اپ ڈیٹ موجود ہوتی ہے. ہمارے سالگرہ فیس بک ، سالگرہ انسٹاگرام ، سالگرہ یوٹیوب اورسالگرہ ٹویٹر کو وزٹ کریں.
متاثرکن کہانیاں
دوست کی تمناؤں کی عید: خوشیوں بھری تکمیل اور یادگار مواقع
“جائیں ایک دلچسپ سفر پر سالگرہ متاثرکن کہانیوں کے ساتھ، جہاں خوشیوں اور سبق آموزیوں سے بھرپور داستانیں آپکو انتظار کر رہی ہیں۔”
وہ دن کا وقت تھا جب میرے دوست کا جنم دن تھا۔ میں نے سوچا کہ اس بار ان کی تمناؤں کو پورا کرنا ہے۔ اور ان کو ایک خوشیاں بخشنی ہیں، جو وہ کبھی بھول نہیں سکیں گے۔
تمناؤں کی عید
میں نے کئی دن پہلے ہی ان کی پسندیدہ چیزوں کی تلاش کرنا شروع کی تھی۔ میں جانتا تھا کہ ان کا دل کتنا پیار سے دھڑکتا ہے۔ اور وہ کتنی خوشیوں کی تمنا کرتے ہیں۔ میں نے ان کے دوسرے دوستوں سے بھی رابطہ کیا۔ اور ان سے ان کی پسندیدہ چیزوں کے بارے میں پوچھا۔
ان کے دوستوں کی مدد سے، میں نے ایک خوبصورت فیصلہ لیا۔ میرا منصوبہ تھا کہ ان کے دوستوں کو بھی شامل کر کے ایک خوشی کا مجلس منائیں۔ میں نے ایک خوبصورت تالاب تلاش کی جہاں پر ہم ایک پرانا قصبہ سجا سکتے تھے۔
مجلس کا دن آ گیا، اور میں نے دوست کو اپنے منصوبے کے بارے میں بتایا۔ ان کی آنکھوں میں خوشی کی کرن کے لئے کوئی حد نہیں تھی۔ ہم نے مل کر قصبے کو زندگی دینا شروع کی، ہر ایک نے اپنی انوکھی تخلیق کاری اور محبت کا اظہار کیا۔
رات کے وقت، جب سورج غروب ہوا اور سب کچھ چمکنے لگا، تو وہ منظر بے مثال تھا۔ قصبے کی روشنی، سالگرہ والے دوست کی مسکراہٹ اور دوستوں کی محبت نے ایک خوابیدہ طلسمی ماحول کو جگا دیا جو ہمیشہ یاد رہے گا۔
اس خوشی کے موقع پر، ہم نے دوست کو ایک خصوصی تاروں سے سجی ہوئی کٹھ پتلی تحریر دی، جس میں ہماری دوستی کے جذبات اور محبت کو بیان کیا گیا تھا۔
یہ دن ہمارے دوست کے لئے نہ صرف خوبصورت تھا، بلکہ ایک یادگار موقع بھی۔ جو ہم سب کبھی نہ بھول سکیں گے۔ دوست کی خوشیوں کو دیکھ کر مجھے یہ محسوس ہوا کہ حقیقت میں ایک سچے دوست کو خوش دیکھنا سب سے بڑی تحفہ ہوتا ہے۔
ہمارے سوشل پروفائلز پر مزید اپ ڈیٹ موجود ہوتی ہے. ہمارے سالگرہ فیس بک ، سالگرہ انسٹاگرام ، سالگرہ یوٹیوب اورسالگرہ ٹویٹر کو وزٹ کریں.
-
پیغامات4 years ago
سالگرہ مبارک کے پیغامات – خوبصورت لوگوں کے خوبصورت دن کے لئے
-
سالگرہ مبارک1 year ago
سالگرہ مبارک کی دعا
-
اشعار1 year ago
مبارک ہو تمھیں جنم دن تمھارا
-
خاندان2 years ago
میری جان سالگرہ مبارک
-
سالگرہ مبارک بیٹا3 years ago
سالگرہ مبارک بیٹا جی – بیٹے کے لیے سالگرہ کے پیغامات
-
بیٹی سالگرہ مبارک4 years ago
بیٹی سالگرہ مبارک – زندگی میں بیٹی کا ہونا سب سے بڑی خوشی ایک نعمت ہے
You must be logged in to post a comment Login