واقعات
کرسمس مبارک – کرسمس کیا ہے؟ کیسے اور کیوں منایا ؟
کرسمس بڑا دن، جشن ولادت مسیح، عید ولادت مسیح اور عید ولادت خداوند مسیحیت میں ایسٹر کے بعد سب سے اہم تہوار سمجھا جاتا ہے، اس تہوار کے موقع پر یسوع مسیح کی ولادت کی سالگرہ منائی جاتی ہے۔ گریگوری تقویم کے مطابق 24 دسمبر کی رات سے کرسمس کی ابتدا ہوتی ہے.
دنیا بھر کے ساتھ پاکستان میں بھی کرسمس کی تیاریاں عروج پر ہیں، ملک کے دیگر شہروں کی طرح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی خوبصورتی کے افق پر ستاروں نے ہے۔
کرسمس کے حوالے سے مسیحی برادری کی تیاریاں عروج پر پہنچ چکی ہیں جن کے ساتھ کچھ مسلم دوست بھی شامل ہیں، اسلام آباد شہر کی سب ہی شاہراہوں کو بہت اچھے سے سجادیا گیا۔ سڑک کے بیچو بیچ کرسمس ٹری لگا کر اسے مختلف پیارے تحائف سے سجادیا گیا ہے اور ہولیووڈ فلموں جیسا ماحول بنا دیا ہے۔
پاکستان میں زیادہ تر کرسمس ٹری مصنوعی ہوتے ہیں. ہم آگے چل کر کرسمس ٹری پر بات کرینگے
کرسمس کیا ہے؟
کرسمس بڑا دن، جشن ولادت مسیح، عید ولادت مسیح اور عید ولادت خداوند مسیحیت میں ایسٹر کے بعد سب سے اہم تہوار سمجھا جاتا ہے، اس تہوار کے موقع پر یسوع مسیح کی ولادت کی سالگرہ منائی جاتی ہے۔ گریگوری تقویم کے مطابق 24 دسمبر کی رات سے کرسمس کی ابتدا ہوتی ہے.
اور 25 دسمبر کی شام کو ختم ہوتا ہے جبکہ جولینی تقویم کے پیروکار اہل کلیسیا کے ہاں 6 جنوری کی رات سے شروع ہو کر 7 جنوری کی شام کو ختم ہوتا ہے۔
گوکہ بائبل ولادت مسیح کی تاریخ کے ذکر سے یکسر خاموش ہے تاہم آبائے کلیسیا نے 325ء میں منعقدہ نیقیہ کونسل میں اس تاریخ کو ولادت مسیح کا دن قرار دیا۔ عموماً یہ خیال کیا جاتا تھا کہ ولادت کا وقت نصف شب کو رہا ہوگا، پھر پوپ پائیس یازدہم نے کتھولک کلیسیا میں سنہ 1921ء میں نصف شب کی ولادت کو باقاعدہ تسلیم کر لیا۔
کیسے منایا جاتا ہے؟
کرسمس کے موقع پر مذہبی مجلسیں منعقد ہوتی ہیں، خصوصی عبادتیں انجام دی جاتی ہیں، نیز خاندانی اور سماجی تقریبات کا اہتمام ہوتا ہے جن میں شجرہ کرسمس کی رسم، تحائف کا لین دین، سانتا کلاز کی آمد اور عشائے کرسمس قابل ذکر ہیں۔ اس دن سب سے زیادہ خریداری ہوتی ہے اور بڑے پیمانے پر سرمایہ صرف کیا جاتا ہے۔
اسی طرح کرسمس کے مخصوص نغمے، موسیقی، فلمیں اور ڈرامے بھی بنائے گئے ہیں جو اس موقع پر بڑے اہتمام سے سنے اور دیکھے جاتے ہیں۔ ‘
کرسمس کے موقع پر درختوں کو سجانے، ان پر روشنی کرنے اور تحفے لٹکانے کی رسم عہد وسطی میں جرمنی میں شروع ہوئی۔
کرسمس کے کارڈ بھیجنے اور سانتا کلاز کو مقبولیت امریکا میں حاصل ہوئی۔ کاتھولک کلیسیاؤں اور بعض پروٹسٹنٹ کلیسیاؤں میں اس تاریخ آدھی رات کے وقت عبادت ہوتی ہے۔
آج کل جو کرسمس کے موقع پر ٹرکی یا بطین قربان کی جاتی ہیں، تحائف دیے جاتے ہیں، خاص قسم کے گیت گائے جاتے ہیں۔ یہ خالص انگریز رسوم ہیں یہیں سے ان کی ابتدا ہوئی ہے۔
جرمنی میں کرسمس کی روایات کرسمس کے موقع پر مذہبی سروس، شام ڈھلے تحائف کا تبادلہ اور پھر دوست احباب کے ساتھ کسی پَب میں جا کر پینا پلانا اور گپ شپ لگانا کرسمس کی شام جرمن روایات کا لازمی حصہ ہوتا ہے تاہم وقت کے ساتھ ساتھ روایات بدل بھی رہی ہیں۔
سانتا کلاز کیا ہے؟
عمر لگ بھگ ٧٠ برس، مضبوط جسم، سرخ و سفید رنگ، موٹی موٹی کالی آنکھیں جاذب نظر چہرہ ، ، لمبا قد، اور خوشگوار شخصیت گرم جوش اور مہربان آواز، پاکیزہ تاثرات، سر اور لمبی داڑھی کے سفید بال، خوب صورت تراش خراش، باوقار اندازِ گفتگو، سر پر اُسقفی عمامہ، ہاتھ میں اسقفی عصر، سرخ لباس اور تحائف سے بھر ہوا تھیلا یقینی طور پر آپ جان چکے ہوں گے درج بالا خدوخال کی حامل شخصیت کون ہے ۔
جی ہاں ہم بات کررہے ہیں ہرسال کرسمس کے موقع پر دنیا بھر بچوں کی توجہ کا مرکز بننے والے دلچسپ کردار کرسمس بابا یاسانتا کلازکی آپ موجودہ ترکی کے صوبہ ’لی۔سیا‘ کے مقام پاترہ میں ٢٧٠ خ س کے لگ بھگ اپنے والدین کی بے شمار منتوں اور دُعاؤں کی بدولت پیدا ہوئے۔
کرسمس ٹری کیا ہے؟
مشہور روایت یہ ہے کہ کافی صدیوں پہلے جرمنی میں بونیفیس نامی ایک راہب انگلیںڈ سے روانہ ہوکر جرمنی کو چلے گئے۔ جہاں وہ ایک جنگل سے گزر رہے تھے کہ انہیں کچھ قبائلی لوگ نظر آئے جو ایک مذہبی رسم ادا کر رہے تھے۔
راہب نے دیکھا کہ یہ قبائلی لوگ ہرمرتبہ ایک بچے کو ذبح کرتے ہیں ۔ اوراس کا خون قریب ہی ایک پرانے درخت میں ڈال دیتے ہیں۔ یہ لوگ سمجھتے تھے کہ اس عمل سے ان کی زندگیوں میں بہت برکت و رحمت آجائے گی۔
جب راہب نے یہ دیکھا تو انہوں نے قبائلیوں کو یہ کہہ کر منع کردیا کہ ٢٠٠٠ سال پہلے مسیحی مذہب کے عقیدے کے لحاظ سے پیغمبر عیسیٰ مسیح ، جنہیں مسیحی عیسیٰ المسیح کہتے ہیں، اس دنیا میں آئے تھے۔ اور انہوں نے اپنے آپ کو قربان کر کے بہت قربانی دی تھی۔
وہ “صنوبر” کا پودا تھا
وہ قبائلی لوگ اس وقت تو یہ بات مان گئے لیکن اگلے دن دوبارہ وہی رسم ادا کرنے لگے۔جس پر راہب نے ان قبائلی لوگوں کو بتایا کہ اس رسم کو ختم کرنے کے لیے اس درخت کو کاٹنا پڑے گا۔ جب درخت کاٹا گیا تو اس کے تنے کے نیچے سے اچانک ایک چھوٹی سی ٹہنی نمودار ہوگئی۔ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ “صنوبر” کا پودا تھا۔
راہب نے ان قبائلیوں کو بتایا کہ یہ ٹہنی ایک “نئی امید” اور” خوشی و خوشحالی” کی نشانی ہے۔ کیونکہ آپ لوگوں نے بری رسم ترک کردی ہے ۔ اور تب سے تاریخ میں یہی لکھا گیا ہے کہ کرسمس کے موقع پر صنوبر کے درخت کو سجایا جاتا ہے۔
کرسمس ٹری کے لیے استعمال ہونے والا مصنوعی درخت پائن یا صنوبر کا ہوتا ہے۔ جس کے پتے چھوٹے چھوٹے اور تنا کچھ لمبا ہوتا ہے۔ پاکستان میںاکثر مصنوعی درخت ہی اس مقصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ تاہم حقیقی درخت پاکستان کے سرد علاقوں میں کثرت سے موجود ہیں اور خود بخود اگتے ہیں۔
کرسمس شروع ہونے سے پہلے کچھ لوگ یہ ٹری لاہور اور کراچی سے منگواتے ہیں جبکہ زیادہ تر چرچ میں بھی “کرمس کے موقع” پر یہ لوگوں کو دیے جاتے ہیں
یہ دن منانے کا آغاز کیسے ہوا؟
غیر مسیحی معاشروں میں بھی اس تہوار کو خصوصی طو پر منایا جاتا ہے اور 25 دسمبر کو دنیا کے بیشتر ممالک میں سرکاری تعطیل قرار دیا گیا ہے۔ نیز کرسمس کا یہ دن ان چند دنوں میں شمار کیا جاتا ہے
مسیحی تہوراوں میں اسے خاص مقام حاصل ہے۔ یہ غالباْ 200ء سے منایا جاتا ہے اور 400ء سے یہ تہوار عام ہو گیا۔ 25 دسمبر کی تاریخ غالباْ اس لیے چنی گئی کہ یسوع کے ظہور کی تاریخ سے قریب ہے اور مشرق میں عام طور پر اس دن یسوع کا یوم پیدائش بھی منایا جاتا تھا۔
اس کے علاوہ اس زمانہ میں مشرق میں ہمیشہ بڑے جشن ہوا کرتے تھے۔
کرسمس کہاں منایا جاتا ہے؟
یورپ میں کرسمس کا تہوار بڑے پیمانے پر عہد وسطٰی سے منایا جانے لگا، انگلستان میں انگلیکان کلیسیا اور پروٹسٹنٹ کلیسیا میں اس مسئلہ پر سخت جھگڑے اٹھ کھڑے ہوئے۔ چنانچہ انیسویں صدی عیسوی تک بڑے پیمانے پر یہ تہوار منانے پر اسکاٹ لینڈ میں پابندی لگی رہی۔
اس دن کے لئے مسلم سوچ کیا ہے؟
مسلمان کرسمس کے دن کے بجاۓ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور بیبی مریم پر ایمان رکھتے ہیں. قرآن پاک جو مسلمانوں کی سب سے زیادہ معتبر کتاب ہے اس میں کئی جگہ حضرت عیسیٰ کا ذکر ہے. اسلام حضرت عیسیٰ کو پیغمبر ضرور مانتا ہے لیکن ان کی پیدائش کا جشن نہیں مناتا۔ قرآن میں حضرت عیسیٰ کو سب سے جلیل القدر انسانوں میں ایک قرار دیا گیا ہے۔ بلکہ حیرت انگیز طور پر قرآن میں حضرت عیسیٰ کا نام حضرت محمد کے نام سے زیادہ مرتبہ آیا ہے۔
قرآن میں صرف ایک خاتون کا نام لے کر ذکر کیا گیا ہے۔ اور وہ ہیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ حضرت مریم۔ صرف اتنا نہیں بلکہ ان کے نام پر ایک سورہ کا نام بھی رکھا گیا ہے۔
مشہور صوفی فلسفی امام غزالی رح صاحب نے انھیں”روح کا پیغمبر” قرار دیا ہے، جب کہ ابن عربی رح صاحب حضرت عیسیٰ علیہ السلام “صوفیا کا خاتم” کہتے ہیں۔
دنیا بھر میں مسلمان لڑکوں کا نام عیسیٰ اور لڑکیوں کا نام مریم انتہائی عقیدت اور محبّت سے رکھا جاتا ہے۔ لیکن آپ تصور کر سکتے ہیں کہ کوئی مسیحی اپنے بچے کا نام محمد رکھے؟
مبارک پیغام پیاروں کے لئے
کاش تم کرسمس ٹری ہوتی تو تمھیں اپنے ہاتھوں سجاتا.
کاش، اگر میں سانتا کلاز ہوتا
میں خاموشی سے تمہارے کمرے میں آتا ہوں
میں اپنے دل کو تیرے ایک موزے میں رکھتا ہوں۔
اور جذبات اور خواہشات کو دوسرے میں رکھیں۔
اگر آپ عید مبارک یا نوروز پر کچھ پڑھنا چاہتے ہیں تو ہمارےسالگره فیس بک پیج کو ضرور لائک کریں
واقعات
گوگل کو 25ویں سالگرہ مبارک: جدت کے چوبیس سالوں کی تاریخ کا جشن
گوگل کو 25ویں سالگرہ مبارک: یہ بلاگ پوسٹ گوگل کی پیدائش اور ترقی، فائدے، اور کبھی کبھی نقصان کی دلچسپ کہانی کے راستوں پر لے جائے گی
گوگل کو 25ویں سالگرہ مبارک: آج ہم دنیا کے ساتھ مل کر ایک ٹیک کمپنی کے 25ویں سالگرہ کو منانے میں شامل ہوتے ہیں۔ جس کی کوئی تعارف کی ضرورت نہیں ہے – گوگل. صرف ایک چوبیس سال کے دوران، گوگل نے ہمارے دیجیٹل یونیورس کو نیوٹرلائز کرنے کے طریقے کو تبدیل کردیا ہے۔ انٹرنیٹ کے مناظر کو ثوری پس منظر کیا ہے، اور ہماری روزانہ کی زندگی کا ایک انتہائی حصہ بن گیا ہے۔ یہ بلاگ پوسٹ آپ کو گوگل کی پیدائش
گوگل کو 25ویں سالگرہ مبارک
گوگل کی نشوونما:
1998 میں، لیری پیج اور سرگے برین، دو استینفورڈ کے ڈاکٹریٹ کی طالبائیں، نے ایک سادہ گیراج میں گوگل کو بنایا۔ ان کا مشن: انٹرنیٹ پر بڑھتی ہوئی انتہائی تنوع آمیز معلومات کو ترتیب دینا۔ آج، گوگل گھریلو نام ہے، تلاش، جدت، اور ڈیجیٹل مضبوطی کا مترادف ہے۔
ہماری پسندیدگی کی توابع:
گوگل کی توانائی تلاش کے علاوہ بہت اگے ہے۔ یہ ہمیں صرف تلاش نہیں کرنے دیتا۔ یہ ہمیں بے جائزہ جگہوں کا راستہ دکھاتا ہے، جبکہ جی-میل ہمارے بڑھتے ہوئے ان باکسز کو منظم کرتا ہے۔ یوٹیوب تفریح فراہم کرتا ہے، گوگل ڈرائیو ہماری ڈیجیٹل زندگی کو محفوظ رکھتا ہے۔ اور گوگل فوٹوز یادوں کو جاویدان بناتا ہے۔ گوگل کا اینڈروئیڈ آپریٹنگ سسٹم ہمارے اسمارٹ فونز کو قائل کرتا ہے۔ اور گوگل ترجمہ بھائی بھائی کے درمیان زبانیں کو جوڑتا ہے۔ یہ ایک ایسا ڈیجیٹل ماحول ہے جو کوئی دوسرا نہیں ہے۔
گوگل کی پیدائش کے فوائد:
- ہمارے ہاتھوں کی انگلیوں پر معلومات: گوگل نے علم کو جمع کرنے کے لئے عوامی بنایا ہے۔ اور اب یہ معلومات کو کروڑوں لوگوں تک پہنچاتا ہے۔
- جدت کا شروع کنندہ: گوگل کی چاند پر پہنچنے والی منصوبے اور حاصل کرنے والی چیزوں نے جدت کو بڑھا دیا ہے۔ خود کار گاڑیوں سے لے کر AI کی ترقی تک۔
- سیدھی پیدائش کی تنظیم: گوگل ورک اسپیس نے کر کے میں تعاون اور فعالیت میں انقلاب لے آیا ہے۔ گوگل کے انحصار کے نقصانات:
- پرائیویسی کے مسائل: گوگل کی ڈیٹا جمع کرنے کی پریکٹسز نے پرائیویسی کی مسائل کو بلند کیا ہے۔
- مونوپولی مسائل: گوگل کی مارکیٹ میں انحصار نے مونوپولی کے مباحثے کو منقول کیا ہے۔
- فلٹر ببل: ذاتی تلاش کے نتائج مختصر تفکرات کو محدود کر سکتی ہیں۔
اختتام:
جب گوگل اپنی 25ویں سالگرہ مناتا ہے، تو اس کی تعریفی تاریخ پر غور کرنا اہم ہوتا ہے۔ اپنی آغاز کی مخفی تاریخ سے لے کر اپنے دیجیٹل دنیا کے حصے بننے تک، گوگل کے اثر کو انکار کرنا ناممکن ہے۔ جب ہم اس کے فوائد کو قبول کرتے ہیں۔ تو چلیں، گوگل کے چیلنجز، جیسے پرائیویسی اور مونوپولی، کے بارے میں بات چیت کرتے رہیں۔ یقینی بنائیں کے گوگل کے اگلے چوبیس سال اپنے پہلے سے بھی جدت اور فائدے کے ساتھ ہوں۔ گوگل، آپ کو اپنی 25ویں سالگرہ مبارک کرتا ہے۔ اور یہاں تک کہ اگلے 25 سال کو بھی دیجیٹل دنیا کو تبدیل کرنے کے طریقے کے طور پر منتظر ہیں!
ہمارے سوشل پروفائلز پر مزید اپ ڈیٹ موجود ہوتی ہے. ہمارے سالگرہ فیس بک ، سالگرہ انسٹاگرام ، سالگرہ یوٹیوب اورسالگرہ ٹویٹر کو وزٹ کریں.
واقعات
پاکستان کی آزادی کے بارے میں کچھ دلچسپ تاریخی حقائق
١٤ اگست پاکستان کی آزادی ایک اہم تاریخی واقعہ تھا۔ یہ ایک ایسا دن تھا جب برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے ایک آزاد اور خودمختار ریاست حاصل کی۔
١٤ اگست پاکستان کے ایجاد کے بارے میں دلچسپ تاریخی حقائق بتائیں
پاکستان کے ایجاد کے بارے میں دلچسپ تاریخی حقائق: ١٤ اگست 1947 کو پاکستان کی آزادی ایک اہم تاریخی واقعہ تھا۔ یہ ایک ایسا دن تھا جب برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے ایک آزاد اور خودمختار ریاست حاصل کی۔ پاکستان کی آزادی کے لیے بہت سے لوگوں نے جدوجہد کی، اور اس دن کو پاکستان میں ایک قومی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔
یہاں پاکستان کی آزادی کے بارے میں کچھ دلچسپ تاریخی حقائق ہیں:
پاکستان کی آزادی کے لیے تحریک آزادی 1906 میں شروع ہوئی تھی۔
آزادی کا اعلان 14 اگست 1947 کو ہوا تھا۔
پاکستان کی آزادی کے وقت پاکستان کی آبادی 23 ملین تھی۔
خود مختاری کے وقت پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان تھے۔
پاکستان کی تشکیل کے وقت پاکستان کے پہلے صدر محمد علی جناح تھے۔
پاکستان کی آزادی ایک اہم تاریخی واقعہ تھا، اور یہ ایک ایسا دن ہے جسے پاکستانی ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
قائد اعظم محمد علی جناح کے مشہور اقوال
قائد اعظم محمد علی جناح پاکستان کے بانی اور پہلے صدر تھے۔ وہ ایک بہت ہی عظیم لیڈر اور مفکر تھے۔ انہوں نے پاکستان کی آزادی کے لیے بہت جدوجہد کی۔ وہ ایک بہت ہی اچھے انسان تھے اور انہوں نے ہمیشہ اپنی قوم کی خدمت کی۔ ان کے بہت سے مشہور اقوال ہیں جو ہمیں آج بھی رہنمائی کرتے ہیں۔
یہاں قائد اعظم محمد علی جناح کے چند مشہور اقوال ہیں:
“ایک قوم ایک مقصد، ایک مقصد، ایک منزل”
“حقیقی آزادی کا مطلب ہے ذہنی آزادی”
“علم ہی طاقت ہے”
“تعلیم ایک قوم کی ترقی کی کلید ہے”
“خواتین قوم کی بنیاد ہیں”
“امن اور ہم آہنگی ہی ترقی کا راستہ ہے”
“ہمیں اپنی قوم کو ایک مضبوط اور خود مختار قوم بنانا ہے”
“ہمیں اپنے نوجوانوں کو تعلیم یافتہ اور باصلاحیت بنانا ہے”
“ہمیں اپنی قوم کو ایک عادلانہ اور مساوی معاشرہ بنانا ہے”
“ہمیں اپنی قوم کو ایک امن پسند قوم بنانا ہے”
قائد اعظم محمد علی جناح کے یہ اقوال ہمارے لیے ایک رہنمائی ہیں۔ ہمیں ان اقوال پر عمل کر کے اپنی قوم کو ایک بہتر معاشرہ بنانا چاہیے۔
ہمارے سوشل پروفائلز پر مزید اپ ڈیٹ موجود ہوتی ہے. ہمارے سالگرہ فیس بک ، سالگرہ انسٹاگرام ، سالگرہ یوٹیوب اورسالگرہ ٹویٹر کو وزٹ کریں.
واقعات
فریڈرک اینگلز یہ دن تاریخ میں
یہ دن تاریخ میں: ٢٨ نومبر کو کس کی سالگرہ؟ فریڈرک اینگلز جرمن فلسفی، معاشیات دان، تاریخ دان، مارکس کے ساتھی سوشلزم کے بانیوں میں سے تھے۔
فریڈرک اینگلز (28 نومبر 1820 – 5 اگست 1895) ایک جرمن فلسفی، معاشیات دان، تاریخ دان، اور سیاسی نظریہ پرداز تھے۔ وہ کارل مارکس کے ساتھ مل کر سائنسی سوشلزم کے بانیوں میں سے ایک تھے۔
اینگلز کا جنم بریمن، جرمنی میں ہوا تھا۔ وہ ایک امیر کارخانہ دار کے بیٹے تھے۔ وہ 1841 میں برلن یونیورسٹی میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے گئے۔ وہاں، وہ مارکس سے ملے، اور دونوں کے درمیان ایک طویل عرصے تک دوستی قائم ہوئی۔
اینگلز اور مارکس نے سوشلزم کے نظریہ پر مل کر کام کیا۔ ان کا خیال تھا کہ سرمایہ داری ایک ایسی نظام ہے جو طبقاتی تقسیم اور استحصال پیدا کرتی ہے۔ اینگلز نے دیگر کاموں کے ساتھ ساتھ 1890 میں کمیونسٹ مینی فیسٹو (بنیادی طور پر مارکس کے ساتھ) کو بھی شریک تصنیف کیا۔ اینگلز نے بعد میں مارکس کو مالی امداد فراہم کی، اس کی تحقیق اور داس کیپیٹل لکھنے میں مدد کی۔ انہوں نے استدلال کیا کہ محنت کش طبقے کو سرمایہ دار طبقے سے اپنی آزادی حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے۔
فریڈرک اینگلزپر ایک مختصر نوٹ
اینگلز اور مارکس نے اپنے نظریات کو اپنی کتاب کمیونسٹ مینی فیسٹو (1848) میں بیان کیا۔ اس کتاب نے کمیونسٹ تحریک میں ایک اہم کردار ادا کیا۔
اینگلز نے مارکس کی وفات کے بعد بھی سوشلزم کے نظریہ پر کام جاری رکھا۔ انہوں نے مارکس کی کتاب سرمایہ کی دوسری اور تیسری جلدیں شائع کیں، اور انہوں نے اپنی کتاب خاندان، ذاتی ملکیت اور ریاست (1884) میں سوشلسٹ معاشرے کی تصویر کشی کی۔
اینگلز کا سوشلزم کے نظریہ پر گہرا اثر پڑا ہے۔ ان کے نظریات آج بھی دنیا بھر میں مختلف سیاسی جماعتوں اور تحریکوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔
تاریخی شخصیات – یہ دن تاریخ میں پر مزید پڑھیں کے آج کے دن کون پیدا ہوا
ہمارے سوشل پروفائلز پر مزید اپ ڈیٹ موجود ہوتی ہے. ہمارے سالگرہ فیس بک ، سالگرہ انسٹاگرام ، سالگرہ یوٹیوب اورسالگرہ ٹویٹر کو وزٹ کریں.
-
پیغامات4 years ago
سالگرہ مبارک کے پیغامات – خوبصورت لوگوں کے خوبصورت دن کے لئے
-
سالگرہ مبارک1 year ago
سالگرہ مبارک کی دعا
-
اشعار1 year ago
مبارک ہو تمھیں جنم دن تمھارا
-
خاندان2 years ago
میری جان سالگرہ مبارک
-
سالگرہ مبارک بیٹا3 years ago
سالگرہ مبارک بیٹا جی – بیٹے کے لیے سالگرہ کے پیغامات
-
بیٹی سالگرہ مبارک4 years ago
بیٹی سالگرہ مبارک – زندگی میں بیٹی کا ہونا سب سے بڑی خوشی ایک نعمت ہے
You must be logged in to post a comment Login