اسے کہو

اسے کہو دل کو چھو لینے والی رومانوی نظم

خلوص کا اظہار کیجئے

اسے کہو دل کو چھو لینے والی رومانوی نظم اردو شاعری کی کتاب “تم ناراض بیٹھی ہو” سے لی گئی ایک نظم ہے۔ یہ نظم محبت اور معصوم خواہشات سے بھری ہوئی ہے۔ یہ شاعر “منصور” نے 2007 میں لکھی تھی۔ محبت میں بہترین تحفہ عزت اور اس انسان سے محبت ہے۔ محبت کا اظہار کرنا چاہیے۔ آپ کے محبوب کے کان بار بار محبت بھرے لفظ سننا چاہتے ہیں۔ یہ نظم “اسے کہو” محبت کرنے والوں کے لیے تحفہ ہو سکتی ہے اور یہ عاشقوں کا گیت ہے۔

رومانٹک اور پیاری اردو شاعری اسے کہو خود پر بوجھ بن جاتا ہے ۔

اسے کہو
خُد پے بوجھ بن جاتا ہوں
کبھی مجھ سے روٹھا نہ کرے

اسے کہو
دشمنیاں بڑھتی جا رہی ہیں
سب کے ساتھ ہنسا نہ کرے

اسے کہو
بنا سلگے جل جاتا ہوں
غیروں سے گھوما نہ کرے

اسے کہو
بھنورے کے پھیرے ہیں اس پر
اس رنگ کے کپڑے نہ پہنا کرے

اسے کہو
فلک کے تاروں سا ہو جاؤنگا
یوں شب بھر جاگا نہ کرے

تم ناراض بیٹھی ہو
تم ناراض بیٹھی ہو

یوں روز مجھ سے ملا نہ کرے

اسے کہو
میں کافر نہ بن جاوں کہیں
یوں روز مجھ سے ملا نہ کرے

اسے کہو
لوگ کچھ اور نہیں پڑھتے
ڈائریوں مين کچھ لکھا نہ کرے

اسے کہو
مورنیاں چلنا بھول گئی ہیں
یوں اٹک اٹک کے چلا نہ کرے

اسے کہو
گلیوں میں گلاب نکھرنے لگے ہیں
ہر جگا قدم رکھا نہ کرے

اسے کہو
درد زمانے کے آئیں گے بھی
جائیں گے بھی دل چھوٹا نہ کرے

اسے کہو
لوگ مجھ پر بھی جلنے لگے ہیں
میری شاعری کو پڑھا نہ کرے

میں اور رقیب سھ نہیں سکتا

اسے کہو
میں اور رقیب سھ نہیں سکتا
سب سے میٹھا بولا نہ کرے

اسے کہو
چاند تجھے چومنے کو ترستا ہے
چاندنی شب میں بھیگا نہ کرے

اسے کہو
لفظ سبھی مدہوش بن جاتے ہیں
رات کو خط کوئی لکھا نہ کرے

اسے کہو
چلنے والے سب رک جاتے ہیں
سر راہ بے سبب رکا نہ کرے

اسے کہو
میں سجدہ نہ کر بیٹھوں کبھی
یوں پیار سے دیکھا نہ کرے


خلوص کا اظہار کیجئے

Leave a Reply