کرسمس کے موقع پر

کرسمس مبارک – کرسمس کیا ہے؟ کیسے اور کیوں منایا ؟

خلوص کا اظہار کیجئے

دنیا بھر کے ساتھ پاکستان میں بھی کرسمس کی تیاریاں عروج پر ہیں، ملک کے دیگر شہروں کی طرح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی خوبصورتی کے افق پر ستاروں نے ہے۔

کرسمس مبارک

کرسمس کے حوالے سے مسیحی برادری کی تیاریاں عروج پر پہنچ چکی ہیں جن کے ساتھ کچھ مسلم دوست بھی شامل ہیں، اسلام آباد شہر کی سب ہی شاہراہوں کو بہت اچھے سے سجادیا گیا۔ سڑک کے بیچو بیچ کرسمس ٹری لگا کر اسے مختلف پیارے تحائف سے سجادیا گیا ہے اور ہولیووڈ فلموں جیسا ماحول بنا دیا ہے۔

پاکستان میں زیادہ تر کرسمس ٹری مصنوعی ہوتے ہیں. ہم آگے چل کر کرسمس ٹری پر بات کرینگے

کرسمس کیا ہے؟

کرسمس بڑا دن، جشن ولادت مسیح، عید ولادت مسیح اور عید ولادت خداوند مسیحیت میں ایسٹر کے بعد سب سے اہم تہوار سمجھا جاتا ہے، اس تہوار کے موقع پر یسوع مسیح کی ولادت کی سالگرہ منائی جاتی ہے۔ گریگوری تقویم کے مطابق 24 دسمبر کی رات سے کرسمس کی ابتدا ہوتی ہے.

اور 25 دسمبر کی شام کو ختم ہوتا ہے جبکہ جولینی تقویم کے پیروکار اہل کلیسیا کے ہاں 6 جنوری کی رات سے شروع ہو کر 7 جنوری کی شام کو ختم ہوتا ہے۔

گوکہ بائبل ولادت مسیح کی تاریخ کے ذکر سے یکسر خاموش ہے تاہم آبائے کلیسیا نے 325ء میں منعقدہ نیقیہ کونسل میں اس تاریخ کو ولادت مسیح کا دن قرار دیا۔ عموماً یہ خیال کیا جاتا تھا کہ ولادت کا وقت نصف شب کو رہا ہوگا، پھر پوپ پائیس یازدہم نے کتھولک کلیسیا میں سنہ 1921ء میں نصف شب کی ولادت کو باقاعدہ تسلیم کر لیا۔

کیسے منایا جاتا ہے؟

کرسمس کے موقع پر مذہبی مجلسیں منعقد ہوتی ہیں، خصوصی عبادتیں انجام دی جاتی ہیں، نیز خاندانی اور سماجی تقریبات کا اہتمام ہوتا ہے جن میں شجرہ کرسمس کی رسم، تحائف کا لین دین، سانتا کلاز کی آمد اور عشائے کرسمس قابل ذکر ہیں۔ اس دن سب سے زیادہ خریداری ہوتی ہے اور بڑے پیمانے پر سرمایہ صرف کیا جاتا ہے۔

اسی طرح کرسمس کے مخصوص نغمے، موسیقی، فلمیں اور ڈرامے بھی بنائے گئے ہیں جو اس موقع پر بڑے اہتمام سے سنے اور دیکھے جاتے ہیں۔ ‘

کرسمس کے موقع پر درختوں کو سجانے، ان پر روشنی کرنے اور تحفے لٹکانے کی رسم عہد وسطی میں جرمنی میں شروع ہوئی۔

کرسمس کے کارڈ بھیجنے اور سانتا کلاز کو مقبولیت امریکا میں حاصل ہوئی۔ کاتھولک کلیسیاؤں اور بعض پروٹسٹنٹ کلیسیاؤں میں اس تاریخ آدھی رات کے وقت عبادت ہوتی ہے۔

آج کل جو کرسمس کے موقع پر ٹرکی یا بطین قربان کی جاتی ہیں، تحائف دیے جاتے ہیں، خاص قسم کے گیت گائے جاتے ہیں۔ یہ خالص انگریز رسوم ہیں یہیں سے ان کی ابتدا ہوئی ہے۔

جرمنی میں کرسمس کی روایات کرسمس کے موقع پر مذہبی سروس، شام ڈھلے تحائف کا تبادلہ اور پھر دوست احباب کے ساتھ کسی پَب میں جا کر پینا پلانا اور گپ شپ لگانا کرسمس کی شام جرمن روایات کا لازمی حصہ ہوتا ہے تاہم وقت کے ساتھ ساتھ روایات بدل بھی رہی ہیں۔

سانتا کلاز کیا ہے؟

سانتا کلاز کیا ہے؟

عمر لگ بھگ ٧٠ برس، مضبوط جسم، سرخ و سفید رنگ، موٹی موٹی کالی آنکھیں جاذب نظر چہرہ ، ، لمبا قد، اور خوشگوار شخصیت گرم جوش اور مہربان آواز، پاکیزہ تاثرات، سر اور لمبی داڑھی کے سفید بال، خوب صورت تراش خراش، باوقار اندازِ گفتگو، سر پر اُسقفی عمامہ، ہاتھ میں اسقفی عصر، سرخ لباس اور تحائف سے بھر ہوا تھیلا یقینی طور پر آپ جان چکے ہوں گے درج بالا خدوخال کی حامل شخصیت کون ہے ۔

جی ہاں ہم بات کررہے ہیں ہرسال کرسمس کے موقع پر دنیا بھر بچوں کی توجہ کا مرکز بننے والے دلچسپ کردار کرسمس بابا یاسانتا کلازکی آپ موجودہ ترکی کے صوبہ ’لی۔سیا‘ کے مقام پاترہ میں ٢٧٠ خ س کے لگ بھگ اپنے والدین کی بے شمار منتوں اور دُعاؤں کی بدولت پیدا ہوئے۔

کرسمس ٹری کیا ہے؟

کرسمس ٹری کیا ہے؟

مشہور روایت یہ ہے کہ کافی صدیوں پہلے جرمنی میں بونیفیس نامی ایک راہب انگلیںڈ سے روانہ ہوکر جرمنی کو چلے گئے۔ جہاں وہ ایک جنگل سے گزر رہے تھے کہ انہیں کچھ قبائلی لوگ نظر آئے جو ایک مذہبی رسم ادا کر رہے تھے۔

راہب نے دیکھا کہ یہ قبائلی لوگ ہرمرتبہ ایک بچے کو ذبح کرتے ہیں ۔ اوراس کا خون قریب ہی ایک پرانے درخت میں ڈال دیتے ہیں۔ یہ لوگ سمجھتے تھے کہ اس عمل سے ان کی زندگیوں میں بہت برکت و رحمت آجائے گی۔

جب راہب نے یہ دیکھا تو انہوں نے قبائلیوں کو یہ کہہ کر منع کردیا کہ ٢٠٠٠ سال پہلے مسیحی مذہب کے عقیدے کے لحاظ سے پیغمبر عیسیٰ مسیح ، جنہیں مسیحی عیسیٰ المسیح کہتے ہیں، اس دنیا میں آئے تھے۔ اور انہوں نے اپنے آپ کو قربان کر کے بہت قربانی دی تھی۔

وہ “صنوبر” کا پودا تھا

وہ قبائلی لوگ اس وقت تو یہ بات مان گئے لیکن اگلے دن دوبارہ وہی رسم ادا کرنے لگے۔جس پر راہب نے ان قبائلی لوگوں کو بتایا کہ اس رسم کو ختم کرنے کے لیے اس درخت کو کاٹنا پڑے گا۔ جب درخت کاٹا گیا تو اس کے تنے کے نیچے سے اچانک ایک چھوٹی سی ٹہنی نمودار ہوگئی۔ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ “صنوبر” کا پودا تھا۔


راہب نے ان قبائلیوں کو بتایا کہ یہ ٹہنی ایک “نئی امید” اور” خوشی و خوشحالی” کی نشانی ہے۔ کیونکہ آپ لوگوں نے بری رسم ترک کردی ہے ۔ اور تب سے تاریخ میں یہی لکھا گیا ہے کہ کرسمس کے موقع پر صنوبر کے درخت کو سجایا جاتا ہے۔

کرسمس ٹری کے لیے استعمال ہونے والا مصنوعی درخت پائن یا صنوبر کا ہوتا ہے۔ جس کے پتے چھوٹے چھوٹے اور تنا کچھ لمبا ہوتا ہے۔ پاکستان میںاکثر مصنوعی درخت ہی اس مقصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ تاہم حقیقی درخت پاکستان کے سرد علاقوں میں کثرت سے موجود ہیں اور خود بخود اگتے ہیں۔

کرسمس شروع ہونے سے پہلے کچھ لوگ یہ ٹری لاہور اور کراچی سے منگواتے ہیں جبکہ زیادہ تر چرچ میں بھی “کرمس کے موقع” پر یہ لوگوں کو دیے جاتے ہیں

یہ دن منانے کا آغاز کیسے ہوا؟

غیر مسیحی معاشروں میں بھی اس تہوار کو خصوصی طو پر منایا جاتا ہے اور 25 دسمبر کو دنیا کے بیشتر ممالک میں سرکاری تعطیل قرار دیا گیا ہے۔ نیز کرسمس کا یہ دن ان چند دنوں میں شمار کیا جاتا ہے
مسیحی تہوراوں میں اسے خاص مقام حاصل ہے۔ یہ غالباْ 200ء سے منایا جاتا ہے اور 400ء سے یہ تہوار عام ہو گیا۔ 25 دسمبر کی تاریخ غالباْ اس لیے چنی گئی کہ یسوع کے ظہور کی تاریخ سے قریب ہے اور مشرق میں عام طور پر اس دن یسوع کا یوم پیدائش بھی منایا جاتا تھا۔

اس کے علاوہ اس زمانہ میں مشرق میں ہمیشہ بڑے جشن ہوا کرتے تھے۔

کرسمس کہاں منایا جاتا ہے؟

یورپ میں کرسمس کا تہوار بڑے پیمانے پر عہد وسطٰی سے منایا جانے لگا، انگلستان میں انگلیکان کلیسیا اور پروٹسٹنٹ کلیسیا میں اس مسئلہ پر سخت جھگڑے اٹھ کھڑے ہوئے۔ چنانچہ انیسویں صدی عیسوی تک بڑے پیمانے پر یہ تہوار منانے پر اسکاٹ لینڈ میں پابندی لگی رہی۔

اس دن کے لئے مسلم سوچ کیا ہے؟

مسلمان کرسمس کے دن کے بجاۓ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور بیبی مریم پر ایمان رکھتے ہیں. قرآن پاک جو مسلمانوں کی سب سے زیادہ معتبر کتاب ہے اس میں کئی جگہ حضرت عیسیٰ کا ذکر ہے. اسلام حضرت عیسیٰ کو پیغمبر ضرور مانتا ہے لیکن ان کی پیدائش کا جشن نہیں مناتا۔ قرآن میں حضرت عیسیٰ کو سب سے جلیل القدر انسانوں میں ایک قرار دیا گیا ہے۔ بلکہ حیرت انگیز طور پر قرآن میں حضرت عیسیٰ کا نام حضرت محمد کے نام سے زیادہ مرتبہ آیا ہے۔
قرآن میں صرف ایک خاتون کا نام لے کر ذکر کیا گیا ہے۔ اور وہ ہیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ حضرت مریم۔ صرف اتنا نہیں بلکہ ان کے نام پر ایک سورہ کا نام بھی رکھا گیا ہے۔
مشہور صوفی فلسفی امام غزالی رح صاحب نے انھیں”روح کا پیغمبر” قرار دیا ہے، جب کہ ابن عربی رح صاحب حضرت عیسیٰ علیہ السلام “صوفیا کا خاتم” کہتے ہیں۔

دنیا بھر میں مسلمان لڑکوں کا نام عیسیٰ اور لڑکیوں کا نام مریم انتہائی عقیدت اور محبّت سے رکھا جاتا ہے۔ لیکن آپ تصور کر سکتے ہیں کہ کوئی مسیحی اپنے بچے کا نام محمد رکھے؟

مبارک پیغام پیاروں کے لئے

کاش تم کرسمس ٹری ہوتی تو تمھیں اپنے ہاتھوں سجاتا.
کاش، اگر میں سانتا کلاز ہوتا
میں خاموشی سے تمہارے کمرے میں آتا ہوں
میں اپنے دل کو تیرے ایک موزے میں رکھتا ہوں۔
اور جذبات اور خواہشات کو دوسرے میں رکھیں۔

اگر آپ عید مبارک یا نوروز پر کچھ پڑھنا چاہتے ہیں تو ہمارےسالگره فیس بک پیج کو ضرور لائک کریں


خلوص کا اظہار کیجئے

Leave a Reply